Wednesday, October 13, 2010

عوام کو ہرانے کا پروگرام بن گیا ہے

عوام کو ہرانے کا پروگرام بن گیا ہے. ملک کبیر کی اُٹھان دیکھ کر سرداروں کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا جس کا حل انہوں نے ایسے کیا کہ اپنی پگڑیاں ایاز امیر کے قدموں میں ڈال دیں اور اس کو کھاج میں سے بڑا حصہ دینے کا وعدہ بھی کیا. ایاز امیر نے اپنا استعفی میاں برادران کو پیش کر دیا کہ میں تو پارٹی کا وفادار ہوں میں مسلم لیگ ن کی سیٹ ہارتے نہیں دیکھ سکتا اور ٹکٹ ملک کبیر سے واپس کروا لیا. رہی سہی کسر اس طرح نکالی کہ ملک سلیم اقبال کے ن لیگ سے پرانے تعلق کو استعمال کرتے ہوئے اس کو مستقبل کی یقین دہانی کروائی گئی اور اس کو الیکشن سے دستبردار کروالیا. اب عوام سمجھ رہی ہے کہ الیکشن یکطرفہ ہو چکا ہے. اسی لیئے تو ہسپتال سمیت کسی بھی منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا. نواز شریف کا آنا بھی غیر ضروری ہے کیونکہ انہیں بتا دیا گیا ہے کہ سیٹ ہم جیت گئے ہیں.ان سے تو پرویز الٰہی ہی بہتر تھا کم از کم تلہ گنگ کو ترقیاتی منصوبے تو دیئے ن لیگ تو جاری منصوبے بھی ختم کر دیئے.ہماری آنکھوں کے سامنے ہمیں بے وقوف بنایا جا رہا ہے.مگر اے تلہ گنگ والو تم اس ظلم کو روک سکتے ہو جہاں تک ہو سکے اس پیغام کو پہنچاو. ضروری نہیں کہ ہم جیت جائیں مگر کوشش ضروری ہے. اگر اس دفعہ ہم نہ جیت پائے تو انشااللہ پھر جیتیں گے. ہم اب بھی جیت سکتے ہیں اگر تمام لوگوں کو پتہ چل جائے کہ سرداروں کے گٹھ جوڑ نے ہمیں کیا کیا نقصانات پہنچائے ہیں اور مستقبل میں کیا نقصان پہنچا سکتے ہیں.سوچو کہ موجودہ صورتحال میں تم ان سرداروں پر کہاں وار کر سکتے ہو. تمہارا ایک ووٹ بھی بہت اہم ہے. اگر تمہیں لگتا ہے کہ تمہاری مرضی کا امیدوار کوئی بھی نہیں تو بھی ووٹ ضرور دو. اس صورت میں سوچ کر کسی ایسے شخص کو ووٹ دو جس کے جیتنے سے ان کا پلان روکا جا سکے اور مسلم لیگ ن کو بھی پیغام دیا جا سکے کہ تم سے تو ایم کیو ایم والے اس لیئے بہتر ہیں کہ وہ سرداروں کی بجائے عام لوگوں کو ٹکٹ دیتے ہیں.ہم سرداروں کے غلام نہیں ہیں پھر ہم یہ کیوں سوچتے ہیں کہ سردار الیکشن جیت سکتا ہے عام آدمی نہیں. ضمیر کی آواز بھی سنو اور اپنے بچوں کے لئے ایک ایسا ملک چھوڑ کر جاو جس میں سرداروں کی حکومت نہ ہو. تم نے تو ساری زندگی ان سرداروں کی غلامی میں گزار دی .تمہارے بچے سرداروں کے شانہ بہ شانہ بیٹھ سکیں 

No comments:

Post a Comment